Monday, 4 November 2024

سرائیکستان قومی موومنٹ

 *سرائیکستان قومی موومنٹ سماجی لسانی ثقافتی طبقاتی سیاسی تنظیم* 

سرائیکستان کابنیادی فلسفه

تحریر:حمید اصغر شاہین


بعنوان:چلھ دی خیرتےکل دی خیر


کسی بھی قوم کے لئے ایک اجتماعی گھر ضروری ہے۔ اور ہر گھر کا ایک جغرافیہ ضروری ہے اور ہر گھر کے شمال جنوب مغرب مشرق میں ہمسایہ گھر ہوتے ہیں یعنی سرائیکستان کے قرب و جوار میں کوئی گھر یا اجتماعی ریاستیں ہیں ان کا بھی کوئی اجتماعی تشخص ہے۔ جب سرائیکستان کی قومی ریاست کی بات آتی ہے تو سرائیکستان میں رہنے والوں کا وہ گھر تصور ہوگی اور گھر کی طرح اس گھر کے رہنے والوں کو اقتدار اعلیٰ اور اس گھر کے وسائل منقولہ و غیر منقولہ پر دسترس حاصل ہوگی۔ سرائیکستان کے قرب وجوار میں پشتون جن کے گھر کو صوبہ سرحد کہا جاتا ہے، بلوچیوں کے گھر کو بلوچستان کہا جاتا ہے، سندھی جن کے گھر کو سندھ کہا جاتا ہے اور پنجابی جن کے گھر کو پنجاب کہا جاتا ہے، سرائیکی بطور قوم تو درمیان میں موجود ہیں لیکن ان کا مخصوص گھر نہیں ہے، بلکہ ان کے جغرافیے کے گھر کی حدود پر پنجابی اور پشتونوں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔ ان کا اپنا علیحدہ تشخص ، زبان اور ثقافت ہونے کے باوجود ان کو حکمرانی کی سطح پر بطور حصہ دار تسلیم نہیں کیا جاتا ۔ اسی لئے چھ کروڑ انسانوں نے اپنے تشخص، اپنی ثقافت ، اپنی جغرافیائی ملکیت کے تحفظ کے لئے ایک اجتماعی جد و جہد کا فیصلہ کیا ہے جس کے لئے انہیں ایک تنظیم ”سرائیکستان قومی موومنٹ“ بنانی پڑی اور یہ نام انہوں نے اس لئے تجویز کیا ہے کہ اگر سرائیکی قومی موومنٹ ہوتی تو اس مخصوص خطہ میں صرف سرائیکیوں کو اجتماعی حقوق حاصل ہوتے ۔ سرائیکستان قومی موومنٹ کی وجہ سے اس خطہ میں رہنے والی تمام اقوام چاہے وہ گھرمیں کوئی زبان بولتی ہوں، ان کا کوئی عقیدہ ہو، کوئی رنگ ہو، کوئی نسل ہوا نہیں بھی اس خطے میں رہنے کا برابر حق حاصل ہے بشرطیکہ وہ دوسری اقلیتیں مثلا نسلی ہوں ، لسانی ہوں یا مذہبی ہوں وہ بھی اکثریت کے حق کو تسلیم کرتی ہوں اور سرائیکستان کی قومیتی ریاست کی وفادار ہوں کسی کی آلہ کارنہ ہوں ۔ اسی وجہ سے سرائیکستان قومی موومنٹ کا بنیادی فلسفہ ریاست "چُلھ دی خیر تاں گل دی خیر" ماں کی جھولی سے شروع ہوتا ہے۔ پیدائش کے وقت ہر بچہ ننگا انسان پیدا ہوتا ہے۔ اس کے عقیدہ کی تشخیص والدین کرتے ہیں ۔ مسلمان بچے کے لئے اس کے کان میں آذان دی جاتی ہے لیکن بھوک کے لئے بچہ چیختا ہے، ماں دودھ کا بندو بست کرتی ہے۔ لیکن جب چیخنے کی بجائے اظہار کا وقت آتا ہے تو بچہ بغیر کسی استاد کے اپنے ماحول کی زبان کو قبول اور اظہار کرتا ہے۔ اور یہیں سے اس کی ثقافتی زندگی شروع ہوتی ہے۔ اور یہ اس کی فطرت ثانیہ بن جاتی ہے اور مذہب بھی اسکی ثقافت کا حصہ ہوتا ہے۔ اگر گھر میں والدین نماز پڑھتے ہیں تو بچہ اسے بطور وراثت قبول کرتا ہے۔ جیسے کھانے پینے ، نہانے ، اٹھنے بیٹھنے اپنی ماں سے حق کو مانگنے، پسند کا لباس مخصوص چار پائی ، گانا بجانا ،شادی کی رسومات ماں باپ کا آپس میں اجتماعی تعلق اور پھر بچہ گھر سے باہر نکلتا ہے تو اسے دوسرے گھروں کے بچوں ، مختلف عبادت گاہوں ،مختلف تعلیمی اداروں ، ٹرانسپورٹ کے ذرائع ، گٹر گلی کا ماحول سب سے واسطہ پڑتا ہے۔ یہیں سے اسکی اجتماعی ثقافت اور اجتماعی شعور کو بڑھاوا ملتا ہے ۔ گلی سے سڑک ، سڑک سے محلہ ،محلہ سے شہر ، شہر سے وسیب پھر اجتماعی ریاست کے ساتھ جُڑتا اور پروان چڑھتا ہے۔ جوان ہو کر اس کا مالک بنتا ہے یا گھر کی مالکہ بنتی ہے۔ لیکن پھر بھی گھر کی اہمیت اور ماں کی جھولی کی اہمیت ختم نہیں ہوتی ۔ کیونکہ ماں ایک ایسا رشتہ ہے جس کا اولاد کے عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ، ماں کی مامتا سے ہے۔ چاہے بچے کا کوئی عقیدہ ہو، کوئی کریکٹر ہو، ماں کی محبت میں کوئی کمی نہیں آتی۔ گھر ایک ابتدائی ریاست ہے جو نظام کو چلانے کی تربیت گاہ ہے۔ جب اجتماعی ریاست، انتظامی یونٹ یا ملک کا کردار ماں کا ہوگا، سوتیلی ماں کا نہیں ہوگا تو پھر ریاست اور ملک میں امن ہوگا۔ احساس محرومیت نہیں ہوگا ۔ بچے آپس میں تقسیم نہیں ہوں گے ۔ گھر کا اجتماعی نظام چلتا رہے گا۔ اگر تقسیم میں کہیں نا انصافی ہوگی تو مختلف ناموں کے تشخص کے درمیان گھروں کی تقسیم بھی لازمی ہوگی۔ ان حالات میں سرائیکستان کے لوگ اپنی ریاست چاہتے ہیں جو کہ موجودہ ملک میں جغرافیائی طور پر مرکز میں واقع ہے اور اس کے چاروں طرف دوسری اقوام کے گھر اور ریاستیں واقع ہیں ۔ یعنی ہمارے پشتون اور پنجابی ہمسایوں نے ہمارے جغرافیے پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ نہ ہمارے جغرافیائی حق کو تسلیم کرتے ہیں نہ ناجائز قبضہ چھوڑتے ہیں اور نہ ہی ہماری ثقافتی اور لسانی حیثیت کو تسلیم کرتے ہیں یعنی وہ ہمارے بنیادی انسانی حقوق جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں ماں کی جھولی کی حیثیت میں فطرت کے طور پر عطاء کئے ہیں جیسا کہ ماں مٹی سے پیدا ہوئی جب ہم عبادت کے لئے بڑھے تو تصورِ خدا کے باوجود سجدہ زمین پر کرنا پڑا۔ اذان عربی میں دی گئی، معنی فطری زبان سرائیکی میں سمجھائے گئے۔ موت اور تدفین کے وقت پھر مٹی نصیب ہوئی۔ یعنی گھر وطن اور اس سے محبت، لسانیت بطور شناخت انسانی فطرت ہے جو لسانیت سے نفرت کرتے ہیں وہ فطرت کے باغی ہیں وہ انسان نہیں کچھ اور ہو سکتے ہیں۔ بس! یہی سرائیکستان قومی موومنٹ کا انسانی بقا کے لئے فلسفہ ہے اورسرائیکستان کے قیام کے لئے اسکی بنیادی ضرورت سرائیکستان قومی موومنٹ ہے۔ ____________


ریاست اورصوبےمیں فرق

ریاست جس کا تصور ماں کی جھولی کی صورت میں پیش کیا گیا ہے وہی ہی انسانی بنیادوں کے لئے اجتماعی تحفظ کی ضمانت مہیا کر سکتا ہے جو انسانی فطرت کے قریب اور شعوری عمل کا نتیجہ ہوتا ہے۔ اس ریاست کی لسانی ، ثقافتی اور مذہبی بنیادیں مضبوط ہوتی ہیں۔ اور اگر مختلف ریاستیں مل کر اجتماعی طور پر زندہ رہنا چاہتی ہوں تو وہ آپس میں عمرانی معاہدہ کرتی ہیں کہ وہ کن شرائط پر اکھٹے رہیں گی ۔ ان کی اجتماعی شناخت کا نام فیڈریشن ، کنفیڈریشن ہوگا یا کچھ ہو سکتا ہے جو وہ پسند کریں گے۔ فیڈریشن یا کنفیڈریشن کو چلانے کیلئے فنڈز ریاستیں کیسے مہیا کریں گی ، فیڈریشن یا کنفیڈریشن کے سربراہ کا انتخاب کیسا ہوگا، انتظامی ڈھانچہ کس طرح ہوگا۔ انتظام کو چلانے کے لئے فوج، پولیس، رینجرز ریاستوں کے درمیان تنازعات کو طے کرنے کے لئے عدالتی سسٹم کیسا ہوگا۔ ریاستیں اندرونی طور پر اپنے نظام کا تعین خود کریں گی۔ یعنی اختیارات ریاستیں اور اس میں بسنے والی قو میں مرکز کو رضا کارانہ طور پر تفویض کریں گی۔ جبکہ صوبہ کی صورت میں اختیارات مرکز تقسیم کرتا ہے اور مرکز کو قانون سازی کے لئے بھی صوبوں پر فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ مرکز کا ایک جعلی قومی تصور ہوتا ہے۔ وہ اپنی ضرورت کے تحت انتظامی یونٹ کو اختیارات تفویض کرتا ہے، وسائل مہیا کرتا ہے، جب چاہے اختیار واپس چھین لیتا ہے اور یہی کچھ پاکستان میں قیام سے لے کر آج تک ہو رہا ہے۔ سندھیوں ، بلوچوں اور پشتونوں کے انتظامی یونٹ تو موجود ہیں ۔ مگر وہی انتظامی یونٹ بغیر کسی بنیادی حقوق کے سب سے زیادہ انتشار کا شکار ہیں ۔ پشتونوں اور بلوچوں پر بمباریاں ہو رہی ہیں ، سندھی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک اندرونی و بیرونی مہاجرین کا مسئلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا، بیرونی مداخلت مذہب اور جمہوریت کے نام پر جاری ہے۔ مرکز بیرونی قوتوں کا آلہ کار بنا ہوا ہے۔ قومیں قومی ریاستوں کے بغیر انتظامی یونٹوں کی وجہ سے غلام بنی ہوئی ہیں ۔ اس لئے سرائیکستان قومی مومنٹ قومی ریاست کی بات کرتی ہے تا کہ قومیں پشتون ، بلوچ ،سندھی، پنجابی اور سرائیکی بطور قوم مل کر نیا عمرانی معاہدہ کریں جس کے لئے دستور ساز اسمبلی کے الیکشن ضروری ہیں تا کہ دستور ساز اسمبلی دستور بنا کر خود بخود ختم ہو جائے پھر قانون ساز اسمبلی کے لئے الیکشن کرائے جائیں ۔ الیکشن کے نتیجہ میں بننے والی حکومت دستور کے مطابق قانونی انتظامی اور عدالتی ڈھانچہ تشکیل دے کر انسانوں کی بقاء کے لئے دستور پر عمل درآمد کرائے تاکہ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق روٹی ، کپڑا مکان ، علاج ، بیروزگاری ، تعلیم ، مذاہب کا احترام ، ثقافتوں اور زبانوں کے احترام کی ضمانت ریاست مہیا کرے۔


__________________


سرائیکی قوم تے ہمسایہ قوماں

دستور ساز اسمبلی کا قیام کیسے ممکن هے ؟

سرائیکی قوم کی ضرورت ایک قومی ریاست ہے جسکی جغرافیائی حیثیت کو معدوم کر دیا گیا ہے جس پر پنجابیوں اور پشتونوں کا قبضہ ہے۔ اس قبضہ کو واگزار کرانے کے لئے سرائیکستان کے لوگوں کو سڑکوں پر آکر بھر پورتحریک چلانا ہوگی ۔ اپنی جغرافیائی حیثیت زرعی و سائل زیر زمین وسائل آبی گزرگاہوں تک رسائی رسل و رسائل پر قبضہ با صلاحیت افرادی قوت کی وجہ سے سرائیکستان کے لوگ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ ہمسایہ قوموں کو مجبور کر سکتے ہیں کہ وہ اکھٹار ہنا چاہتی ہیں تو نا جائز قبضہ سے دستبردار ہو جائیں۔ سرائیکیوں کا جغرافیہ واگزار کر دیں۔ نئی دستور ساز اسمبلی کے الیکشن کے لئے تیار ہو جائیں۔ تاکہ ہر قومی ریاست جس قسم کا معاشی نظام چاہے وہ اندرونی طور پر اختیار کرے جیسا کہ سرائیکستان قومی موومنٹ کا بنیادی فلسفہ ہے کہ جاگیرداری نظام کا خاتمہ کئے بغیر نہ قومی ریاست کا حصول ممکن ہے نہ قیام ممکن ہے نہ استحکام ممکن ہے۔ اس کے لئے ہمارے شعراء ادیب دانشور، کسان مزدور شعوری جد و جہد کر رہے ہیں اور اس جدو جہد کی قیادت مظلوم طبقات کے پاس ہے۔ جبکہ سندھیوں ، پشتونوں ، بلوچیوں کی قیادتیں، مراعات یافتہ جاگیرداروں ، ملکوں اور قبائلی سرداروں کے پاس ہیں ۔ جو اپنے طبقاتی مفادات کو قومی مفادات کا نام دے کر لوگوں کے ساتھ متواتر دھوکہ کر رہے ہیں۔ اسی تجربہ کی بنیاد پر خطہ سرائیکستان کے لوگ اپنے علاقہ کے انگریزوں کے مراعات یافتہ پنجابیوں کے غلام لا ہور اور اسلام آباد میں سکونت پذیر جاگیرداروں ، گدی نشینوں کو اپنی بقا کے لئے صف اول کا دشمن تصور کرتے ہیں جن سے چھٹکارا ضروری ہے اور ساتھ ہی سرائیکستان قومی تحریک کے کارکنان اپنے خطہ کے مذہبی اداروں کے منتظمین کے ساتھ زمینی رشتہ مضبوط کرنے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ عقائد کی وجہ سے جب اذان ہوتی ہے لوگ اپنے اپنے مراکز میں تقسیم ہو جاتے ہیں ۔ لیکن جب کوئی ثقافتی سرگرمی شادی بیاہ ثقافتی پروگرام کی صورت میں ہوتی ہے تو تمام لوگ بغیر کسی مذہبی تقسیم کے ثقافت کی بنیاد پر اکھٹے ہو جاتے ہیں جو فطرتی رشتہ گھر اور ماں کی جھولی کا تصور ابھار دیتا ہے کہ گھر ایسی جگہ ہے جہاں فرقہ واریت کا اثر کم سے کم. ہوتا ہے بلکہ مامتا کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ اور ایسا صرف قومی ریاستوں میں ممکن ہوتا ہے نہ کہ مذہب اور نسل کی بنیاد پر قائم ہونے والی انتظامی یونٹس میں ! آج نسل کی بنیاد پر قائم ہونے والے بلوچستان اور سرحد میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی بنیاد نسل پرستی پر ہے۔ اس لئے ہم ثقافتی بنیادوں پر ریاست چلانا چاہتے ہیں۔ انسانی بقا کے لئے ثقافت سے زیادہ کوئی مضبوط رشتہ نہیں ہے۔ لسانی شناخت کے بغیر انسان جانور تو ہو سکتا ہے انسان نہیں کہلایا جا سکتا۔ بغیر زبان بولے انسان بہرہ اور گونگا ہو جاتا ہے گونگوں اور بہروں کے لئے ریاستیں نہیں بلکہ یتیم خانے ہوتے ہیں۔ یتیم خیرات پر پلتے ہیں جیسے پاکستان میں قومی ریاست کا تصور ابھارے بغیر پاکستان میں رہنے والے امریکی، سعودی عرب، دبئی، یورپ، چین کی خیرات پر پل کر سینکڑوں کی تعداد میں ہمارے نمائندے بھیک مانگنے دوسرے ممالک میں جاتے ہیں۔ غلاموں کے صوبے اور قوموں کی ریاستیں ہوتی ہیں۔ تب گداگری ختم ہوگی۔ بیرونی مداخلت کم ہوگی ۔ مذہبی جنونیت اور فرقہ واریت کا خاتمہ ہو گا۔ ریاست دہشت گردوں کی جنت نہیں ہوگی ۔ ریاست پاکیزہ گھر کا تصور پیش کرے گی۔ سرائیکستان قومی موومنٹ ایسی ریاست چاہتی ہے جہاں انسان جاگیرداروں اور جرنیلوں کے غلام نہ ہوں ۔


قوم کیا ھے ؟

مختلف نسلی گروہوں سے جنم لینے والے قبائل جو مختلف وجوہات کی بنیاد پر ایک قبیلے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور کسی ایک خطہ میں رہائش پذیر ہوتے ہیں ہزاروں سال سے اکھٹے رہتے ہوئے مختلف عقائد کو اختیار کرنے کے باوجود ایک مشترکہ زبان اور ثقافت تشکیل دیتے ہیں جو ہزار ہا سال کے تجربات عمل کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ اپنے مشترکہ مفادات کی وجہ سے اپنی بقا کے لئے ایک ثقافت اور ایک زبان کے ارتقاء کے لئے ہر وقت جدو جہد کرتے رہتے ہیں تا کہ ان کے وسائل منقولہ وغیر منقولہ محفوظ رہیں۔ بیرونی حملہ آوروں کا مقابلہ کر سکیں ، اندرونی انتشار سے بچیں۔ یہ اجتماعی تصور کسی ایک قوم کا ہو سکتا ہے۔ جس طرح سرائیکستان میں آباد راجپوت جاٹ قبائل سیبڑوں ، ڈیالوں، بھنڈوں ،کھنڈووں وغیرہ کی شکل میں بلوچ نسل کے مختلف قبائل لغاریوں ، قیصرانیوں ، کھترانوں ، دریشکوں، کھوسوں ، بزداروں و ہوت ، لشاری ، رند و غیرہ اسی طرح پختون نسل کے بابڑ ، میا نخیل ، کنڈی، گنڈہ پور، مروت کے علاوہ صدیوں سے بسنے والے علیزئی ، خاجکزئی ، سدوزئی ، مسعود، وزیر وغیرہ جواب اپنے آپ کو پشتون کی بجائے پٹھان شناخت بنا کر سرائیکی قوم اور سرائیکی تہذیب و ثقافت کا حصہ بن چکے ہیں۔ قوم کی بنیاد ثقافتی زبان اور اس خطے میں مروجہ رسومات روزی کمانے کے ذرائع شادی بیاہ کی رسومات اور مذہبی عقائد کے اجتماعی ارتقاء کا نتیجہ اور مذہب ثقافت کا حصہ ہوتا ہے۔ مذہب ایک ملت کی بنیاد مہیا کرتا ہے۔ اسلام ایک دین ہے مختلف ممالک کے لوگ ایک ملت کی شکل میں مشترک ہوتے ہیں ۔ جو مختلف قوموں کا حصہ ہونے کے باوجود ایک ملت میں جڑے ہوئے ہیں ۔ جب مختلف اقوام کے درمیان مفادات کا تصادم ہوتا ہے تو ایک ہی ملت کے مختلف قوموں سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے بنیادی معاشی حقوق کے تحفظ کے لئے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہوتے ہیں۔ اسی طرح ایک قوم میں ایک ہی ملت کے لوگ فرقہ واریت کا شکار ہو کر ایک دوسرے کی عبادت گاہوں اور ایک دوسرے کی جانیں لینے سے بھی دریغ نہیں کرتے جبکہ اجتماعی ثقافتی سرگرمیوں کی صورت میں تصادم کا خطرہ کم سے کم ہوتا ہے۔ عقیدہ تنہائی میں سکون مہیا کرتا ہے جبکہ ثقافت تنہائی اور اجتماعی طور پر سکون مہیا کرنے کا ذریعہ ہوتی ہے۔ لہذا کسی قوم کی قومی شناخت اور ثقافت کو تباہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جیسا کہ متحدہ مجلس عمل کے دوران نسل پرست پشتونوں نے اپنی ثقافتی شناخت کو مٹانے کے لئے گانے بجانے کیسٹوں اور کمزور ثقافتی مرکزوں ، حجاموں کی دکانوں کو تباہ کر کے انسانی معاشرہ کی بجائے حیوانی معاشرہ کو مذہب کا نام دے کر پروان چڑھایا اور جس طرح انسان انسانوں کو قتل کر رہے ہیں اس کی وجہ انسانوں کو ان کے بنیادی ثقافتی حق سے محروم کرنے کا نتیجہ ہے۔ وہ خود بھی برباد ہو رہے ہیں اور ہمسائے بھی! جس میں سب سے زیادہ اثر سرائیکیوں پر پڑ رہا ہے۔ سرائیکیوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بنیادی انسانی حقوق کے لئے انتظامات یونٹ کی بجائے قومی ثقافتی ریاست کیلئے جدو جہد کریں۔ _______________


نسل اور نسل پرستی کیا هے ؟

نسل پرستی نسل کا تسلسل ہوتی ہے جو کوئی ایک گروہ از خود یہ فیصلہ کر لے کہ وہ اپنے مخصوص جغرافیائی حالات میں یا اجتماعی طور پر کسی دوسری نسل کے گروہ یا افراد کو اپنے میں داخل نہیں ہونے دے گا۔ جیسے یہودیوں کی نسل اپنے آپ کو بین الاقوامی طور پر دوسری نسلوں میں مدغم نہیں ہونے دیتی ۔ یہی ان کا مذہب ہے۔ اس طرح بلوچ اپنے مخصوص جغرافیائی حدود میں اتنا محدود ہوتا ہے کہ ایک بلوچ قبیلہ جب دوسرے بلوچ قبیلہ کی حدود میں آباد ہو جائے تو اقلیتی بلوچ کو اپنی شناخت ختم کرنا پڑتی ہے۔ اسی طرح پشتون نسل پرست کسی دوسری قوم کے فرد کو اپنے میں مدغم ہی نہیں ہونے دیتے بلکہ اپنے مذہب اور عقیدے کو اپنی نسل پسندانہ روایات کے تابع کر کے اسے مذہب کا نام دے دیتے ہیں ۔ اور اپنے تشخیص کردہ مذہب کو دوسرے اقوام پر نافذ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اس لئے بعض حالات میں نسل پرستی فرقہ پرستی سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ جیسا کہ پاکستان میں بلوچوں اور پشتونوں کی نسل پرستی نہ صرف پاکستان کیلئے بلکہ اپنی ہمسایہ اقوام کیلئے بھی خطرہ کا سبب بن گئی ہے۔ بلکہ پشتون نسل کے لوگ پوری دنیا کے امن کے لئے خطرہ بن گئے ہیں۔ ان کا یہ کردار صدیوں سے متحدہ ہندوستان کے لئے تو تھا ہی لیکن آج سرائیکیوں کیلئے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ جس کی وجہ اغواء برائے تاوان ، ہیروئن، اسلحہ یا جرائم کو رواج دینا پشتون نسل پرستوں کا ایک مخصوص وطیرہ ہے۔ حتی کہ ایک ایسا گروہ جو صرف مالی وسائل کے حصول کے لئے دہشت گرد بنا کر فروخت کرنے کی صنعت کو بڑھاوا دے کر اپنی جرات اور بہادری کے تذکرے کرنا فخر سمجھے تو پھر اس خطے میں تباہی نہیں آئے گی تو اور کیا آئے گا؟ ہر دو نمبر کا کام کرنے کے لئے پشتون تیار ہے۔ یہ تلخ فقرے منشور کا حصہ اس لئے بنائے جا رہے ہیں تاکہ سرائیکی سرائیکستان میں وہ غلطیاں نہ دہرائیں جو پشتون ، بلوچ نسل پرست پنجابی بالا دستوں اور ہجرت کے نام پر فاشسٹ گروہ تشکیل دینے والوں سندھی جاگیر داروں اور سرائیکستان کے انگریزوں کے مراعات یافتہ جاگیرداروں، گدی نشینوں کی پیروی سرائیکی عوام نہ کرے اور اپنی قومیتی ، طبقاتی جدو جہد کو عقیدہ کی حد تک امتیازی عمل کے ساتھ نمایاں طور پر تسلسل سے اپنے عمل کو جاری رکھیں اور دوسری اقوام کی پیروی کی بجائے اپنا فلسفہ "چُلھ دی خیرتاں کُل دی خیر" کو مشعل راہ بنا ئیں۔ _____________


جاگیردار کون؟

یہاں جاگیرداروں کی تین اقسام ہیں۔ پہلی قسم وہ جو انگریز حکمرانوں نے اپنی ضرورت کے تحت جاگیردار تمن دار، سردار، ذیلدار، نمبر دار، چوکیدار، پیدا کئے اور ساتھ ہی سابقہ متحدہ ہندوستان میں 625 کے قریب خود مختیار ریاستیں اور پر گئے پیدا کئے ۔ جیسا کہ متحدہ ہندوستان میں ریاست بہاولپور کے جنوبی کونے پر ما چھکا کے مقام پر ایک چھوٹی سی خود مختیار ریاست جو چند ہزا را یکڑ پر محیط تھی اندرونی طور پر خود مختیار کر دی گئی ۔ جبکہ ریاست نیپال اور قلات کا درجہ باقی تمام ریاستوں سے بڑھ کر تھا۔ دوسری قسم ، ہجرت کرنے کے بعد جعلی کلیموں کے ذریعے جعلی جاگیردار پورے پاکستان میں ہندوستان سے آئے ہوئے لوگوں کو بنایا گیا کیونکہ نئی تشکیل کردہ پاکستانی ریاست میں نوے فیصد حکمران گروہ کا تعلق ہندوستان سے آئی ہوئی اشرافیہ کا تھا جس میں قائد اعظم ، لیاقت علی خان سکندر مرزا، ضیاء الحق، پرویز مشرف نواز شریف کے والد محمد شریف موجودہ الطاف حسین اور اس کے بزرگ سب وراثتی کلیموں کے سر پرست ہیں اور تھے۔ تیسری قسم ، جو پاکستان کی فوجی اور سول افسر شاہی نے پاکستان میں موجود گورنمنٹ کی اراضی کو ہضم کرنے کیلئے اس اراضی کی تقسیم کیلئے مختلف سکیمیں بنا کر نئے جاگیردار پیدا کئے جس میں موجودہ پرویز مشرف کو نمبرداری سکیم کے تحت بہاولپور میں زمینیں الاٹ ہوئیں اور مولانا فضل الرحمن کے تحت ان کے متعلقہ لوگوں کو ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈیرہ غازیخان میں زمینیں دی گئیں جس کی اور بھی کئی مثالیں موجود ہیں۔ ان تینوں اقسام کا خاتمہ اس لئے ضروری ہے کہ ان تینوں گروہوں نے حق حکمرانی حاصل کرنے کے بعد ایک سازش کے ذریعے بینکوں اور صنعتوں پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ حکمرانی کیلئے فتوی باز مولوی بھی اکھٹے کر لئے ہیں ۔ انہوں نے اپنے تمام گناہوں پر پردہ ڈالنے کے لئے پاکستانی آئین کو اسلامی آئین کہہ کر ہر گناہ کو مذہب کی آڑ میں چھپانے کی کوشش کی ہے۔ ہر کام کی ابتدا تلاوت کلام پاک سے کرتے ہیں ، ہر تقریب کا اختتام قرآنی آیات کے تراجم سے کرتے ہیں۔ ایک مصنوعی جعلی جاگیردارانہ جمہوریت جسے امریکی سر پرستی حاصل ہے اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ان کی اس قوت کو ختم کرنے کیلئے بنیادی طاقت جاگیرداری کا خاتمہ ضروری ہے۔ ان کی جاگیریں تحقیق کے بعد جو ان کی اپنی جائز کمائی کے ذریعہ جو انہوں نے پیدا کیں ان جاگیروں کو با معاوضہ ضبط کر کے انہیں اس کی قیمت اقساط میں ادا کی جائے۔ ناجائز حاصل کردہ جاگیروں کو ضبط کیا جائے ۔ کسانوں کو با معاوضہ اقساط میں زمین دی جائے۔ دوسرے وسائل مہیا کئے جائیں بغیر محنت کے زندہ رہنے والے انسانی درندوں کو مجبور کیا جائے کہ وہ بھی محنت کریں۔ صنعتی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ، مزدوروں کے حقوق کا تحفظ ہر صورت میں کیا جائے گا۔ جعلی لیبر یونینوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ ترقی پسندی کے نام پر کیمونسٹ فلسفہ کو کسی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ دنیا میں دو نعرے کہ دنیا بھر کے مزدورا کھٹے ہو جاؤ اور مزدورں کے ڈکٹیٹر شپ پوری دنیا میں قائم کی جائے۔ اسی طرح آج کے جدید دور میں مذہب کے نام پر خلافت کے بہانے پوری دنیا کو غلام بنانے کا عمل جاری رکھ کر افغانستان جیسے حالات پیدا کرایا سوات جیسی مذہبی ریاست قائم کرنے جیسے حالات کی مزاحمت کی جانی ضروری


ہے۔ مزدوروں کی ڈکٹیٹر شپ ہو یا مذہبی جنونی نظریہ کا نفاذ ، دونوں صورتیں قومی


ریاست قومی حقوق کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں جو کسی صورت میں


برداشت نہ کیا جائے۔ خطے میں موجود تمام عقائد اور ثقافتوں کا احترام کیا جانا


ضروری ہے۔


مهاجرین کا مسئله

سازش کے طور پر قیام پاکستان کے وقت دوسری قوموں کے وسائل پر قبضہ


کرنے کیلئے ہندوستان سے مذہب کے نام پر ہجرت کا عمل شروع ہوا۔ پھر افغان


جنگ میں مذہب کے نام پر لاکھوں افراد کی ہجرت کرائی گئی۔ اب سوات سے


ہجرت جاری ہے اور اس سب عمل کو سنت کہا جا رہا ہے۔ حکمران خود ہجرت کا


بندو بست کرا رہے ہیں اور مہاجرین کی ضرورت پوری کرنے کے لئے بھیک مانگ


رہے ہیں۔ مہاجرین کی سوچ کے ہاتھوں حکمران مجبور اور سدا بہار بھکاری ہیں ۔


ان حالات سے چھٹکار ا سرائیکستان قومی موومنٹ کی ترجیحات میں شامل ہے۔


مقامی ھندوؤں کا انخلا اور اس کے اثرات:

مقامی ہندوؤں کی خطہ سرائیکستان سے بے دخلی سماجی ٹوٹ پھوٹ کا سبب بنی


ہے۔ انسانی ثقافتی رشتے جن کی بنیاد پر قو میں تشکیل پاتی ہیں اس میں رکاوٹ پیدا


ہوئی ہے۔ اس لئے باہر سے آنے والے مہاجرین مقامی ثقافتوں کا اس لئے حصہ نہ


بن سکے کہ ان کی لکھنؤ کی زبان اُردو کو سرکاری زبان قرار دے کر مصنوعی پاکستانی


قوم بنانے کی کوشش کی گئی جس کی وجہ سے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا، سندھ میں


لسانی فسادات ہوئے ، پنجابیوں نے ہوس قبضہ گیری کی وجہ سے انڈیا سے آئے ہوئے مہاجرین کی حوصلہ افزائی کی۔ مقامی خطوں کی مقامی ثقافتوں کو تباہ کرنے کی


کوشش کی گئی۔ نتیجتاً سوسائٹی توڑ پھوڑ کا شکار ہوئی ۔ اُردو تہذیب و زبان کو اسلام کا


متبادل قرار دیا گیا جس کو اُردو میڈیا نے غذاء مہیا کی جس سے خطہ سرائیکستان پر منفی


اثرات مرتب ہوئے ۔ جس سے مستقل طور پر تناؤ ، تہذیبوں و ثقافتوں کا ٹکراؤ جاری


ہے۔ ہندوستان سے آئے ہوئے اُردو بولنے والے مقامی ثقافتوں میں ضم ہونے


کی بجائے قدیمی اقوام کے خلاف مسلسل سازشوں میں شریک ہیں ۔ جس کا توڑ


کرنا سرائیکستان قومی موومنٹ کا بنیادی فرض ہے کہ کم سے کم نقصان اور تصادم کے


بغیر آنے والے مہاجرین کو سمجھایا جائے کہ وہ مقامی ثقافتوں کا حصہ بن جائیں ۔


کیونکہ اب انہیں تجربہ ہو جانا چاہئیے کہ ہندوستان کی دھرتی سے بے وفائی کر کے


ہجرت کرنے والوں کو دوسرے خطوں میں بھی مہاجر سوچ کی موجودگی میں امن


نصیب نہیں ہو سکتا۔ مہاجر امن کا دشمن ہوتا ہے۔ امن اور مہاجر بیک وقت ہم سفر


نہیں ہو سکتے۔ سدا بہار مہاجرین کی موجودگی میں امن کا تصور بھی ممکن نہیں ۔


سرائیکستان قومی موومنٹ کے کارکنان کو ہر حال میں اپنی دھرتی کا دفاع کرنا ہوگا۔


دوسرا مسئلہ اس خطہ میں پنجابی آباد کاروں کا ہے جو ابھی تک معاشی مفادات کی وجہ


سے لاہور کی طرف دیکھتے ہیں۔ پورے سرائیکی خطہ میں چھوٹے چھوٹے گروہ کی


شکل میں موجود ہیں ۔ مقتدر سرائیکی جاگیرداروں کو بلیک میل کر کے لاہور کے


حکمرانوں کی مدد سے نئے مسائل پیدا کر رہے ہیں ۔ روز مرہ سیاسی حقیقتوں کی بنیاد


پر سرائیکستان قومی موومنٹ کے کارکنوں کو اپنا لائحہ عمل " تیار کرنا ہوگا ۔ یہی صورت


حال ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اضلاع میں نئے پشتون آباد کاروں کی ہے


جنہیں پشاور کی حکومت کی حمایت حاصل ہے سرائیکیت کے پردے میں مقامی ایم پی ایز ، ایم این ایز پشاور جا کر پشتون بن جاتے ہیں۔ ان مسائل کا حل بھی روزمرہ


سیاسی ضرورتوں کے تحت سرائیکستان قومی موومنٹ کو ڈھونڈنا ہے۔


پورے پاکستان بالخصوص سرائیکستان میں امریکہ برطانیہ دبئی سعودی عرب


ایران چین غرضیکہ تمام ممالک کی مداخلت اور پاکستان کی فوج کے درمیان امریکہ


کے براہ راست رابطوں سے پاکستانی فوج کی افسر شاہی کے پنجابیوں اُردو بولنے


والوں کے ہاتھوں یرغمالی کیفیت کو بھی ذہن میں رکھنا ہے۔ ساتھ ہی سندھی


جاگیردار جو سندھ کارڈ کو استعمال کر کے مرکز پہ قابض ہو جاتے ہیں ۔ پنجابیوں کو


خوش کرنے کے لئے سرائیکی جاگیرداروں کو شرکت اقتدار کا موقع دے کر


سرائیکیوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے کی مسلسل کوشش کی جارہی ہے۔ اس


کا بھی توڑ ڈھونڈنا ، قومیتی عمل کے ساتھ ساتھ طبقاتی جدو جہد کو جاری رکھنا


سرائیکستان قومی موومنٹ کی پالیسی کا حصہ ہونا چاہئیے کہ کسی بھی ہمسایہ قوم کے


اندرونی حالات میں مداخلت نہ کی جائے بلکہ دوسری قوموں کو بھی اپنے اندرونی


حالات میں مداخلت کا موقع نہ دیں۔

Thursday, 31 October 2024

سرائیکی زبان دا قومی ݙین٘ہ

٢٢ نومبر کوں سرائیکی زبان دا قومی ݙین٘ہ منایا ویسی، جِتھاں سرائیکی زبان دے فروغ دے مطالبے تے کامیابیاں کوں اجاگر کیتا ویسی۔ ایہ ݙین٘ہ سرائیکی وسیب دے لوکاں کیتے اپنی ثقافت، زبان تے تشخص دی عظیم اہمیت دی علامت ہے۔

کامیابیاں:

سرائیکی تحریک دی انتھک محنت تے جدوجہد دے نتیجے اچ کئی اہم مطالبے پورے تھئے ہن:
1. پنجاب تے کے پی کے اچ سرائیکی پارلیمانی زبان بݨ ڳئی ہے، جیہڑا ہک تاریخی قدم اے۔ ایہ سرائیکی زبان کوں سرکاری سطح تے عزت ݙیوݨ دے عمل اچ اہم سنگ میل ہے۔
2. ایف اے سطح تے سرائیکی دی کتاب چھپ ڳئی ہے، جیہڑا نوجواناں کوں اپݨی زبان تے ادب نال جوڑݨ دا ذریعہ بݨسی۔ ایہہ قدم سرائیکی ادب تے تاریخ کوں اڳتیں ودھاوݨ اچ مددگار ثابت تھیسی۔
3. دیرہ اسماعیل خان تے ٹانک اچ پہلی جماعت کنوں سرائیکی زبان لازمی مضمون بݨاوݨ، سرائیکی زبان دی حوصلہ افزائی تے اگلی نسل اچ سرائیکی زبان دے فروغ کیتے ہک اہم کامیابی ہے۔

نویں مطالبے:

سرائیکی وسیب دے لوک ایں ݙین٘ہ دے موقعے تے ٻئے مطالبے وی پیش کریسن جیہڑے سرائیکی زبان دے حق اچ ہن:
١۔ قومی اسمبلی تے سینیٹ اچ سرائیکی کوں پارلیمانی زبان بݨاؤ تاکہ قومی سطح تے سرائیکی زبان دی نمائندگی تھیوے۔۔
٢. سرائیکی کوں قومی زبان دے طور تے تسلیم کرݨ کیتے بل دی منظوری، ایہہ بل قومی اسمبلی تے سینیٹ وچوں منظور کروایا ونجے تاکہ سرائیکی زبان کوں دیگر قومی زباناں نال برابری دا درجہ ملے۔
٣. چھیویں جماعت کنوں میٹرک تائیں سرائیکی کتاباں چھاپݨ دی کوشش کیتی ون٘ڄے تاکہ بچے سرائیکی زبان تے ثقافت نال مضبوط رشتہ قائم کرسڳن۔
٤. باقی سرائیکی وسیب وچ وی پہلی جماعت کنوں سرائیکی لازمی مضمون بݨاون تاکہ سرائیکی بچے اپنی مادری زبان اچ تعلیم حاصل کر سڳن۔
سرائیکی وسیب دے لوکاں دی ایہ تحریک نہ صرف زبان دا تحفظ بلکہ اپنی ثقافتی شناخت کوں برقرار رکھݨ دی ہک مضبوط مثال ہے۔

Sunday, 20 October 2024

National day of Saraiki language

The National Day of the Saraiki language is celebrated on November 22 each year. This day recognizes and promotes the Saraiki language, which is primarily spoken in southern Punjab, Pakistan. It aims to raise awareness about the cultural and linguistic heritage of the Saraiki-speaking community and to advocate for the recognition and preservation of the language. Events and activities, including cultural programs, poetry recitations, and discussions on language rights, are typically organized to honor the significance of the Saraiki language and its speakers. This day is also called Saraiki language day. 

Actually November 22 is National day of Saraiki. 

سرائیکی زبان دا قومی ݙین٘ہ ہر سال ٢٢ نومبر کوں منایا ویندے۔ سرائیکی قوم ایں موقعے تے سرائیکی زبان دے ودھارے تے نفاذ کیتے ہک عزم کریندی ہے۔

Friday, 4 August 2023

زباناں دی درجہ بندی

 اصل زباناں

ایہ زباناں ݙاہ ہزار سال پُراݨیاں ہن۔ انہاں دیاں آوازاں تے الفاظ نویکلے تے سُن٘ڄاپُو ہن۔

براہوئی، عربی، فارسی، سنسکرت، ہندی، تامل، سرائیکی، بنگالی، ترکش اصلی زباناں ہن۔ انہاں زباناں وچ  بݨیادی چیزاں،  پنڈے دے اعضا ء، سکیاں رشتے داراں دے ناں تے گنتی خالص ہن۔ ٻنھاں زباناں وچ انہاں وچوں ݙو چار الفاظ مشترک ہن۔

ثانوی زباناں

 ایہ وݙیاں اصل زباناں دے آف شُوٹ، پݨجاں ہن۔ سندھی، پنجابی، گجراتی، پشتو، کردی ݙوجھے درجے دیاں زباناں ہن۔ سرائیکی تے ہندی رل تے پنجابی زبان بݨی ہے۔ گجراتی تے سرائیکی رل تے سندھی بݨی ہے۔

تریجھے درجے دیاں زباناں

ݙوجھے درجے دیاں زباناں آپت وچ رل تے تریجھی زبان بݨیندیاں ہن۔ ایہ ٹرشری یا ثلاثی درجے دیاں زباںاں ہوندیاں ہن۔ ایہ ثانوی زبان دا لہجہ ہوندیاں ہن۔  اردو، ڈھاٹکی، کشمیری، ہزارہ زبان تریجھے درجے دیاں زباناں ہن۔

چوتھے درجے دیاں زباناں

ایہ زباناں ݙو زباناں کنوں ودھ زباناں دا ملغوبہ ہوندیاں ہن۔ انہاں زباناں وچ بݨیادی چیزاں دے ناں، پنڈے دے حصیاں دے ناں تے گنتری آپݨی کائنی ہوندی۔  بلوچی، کھیتراݨی، ہندکو چوتھے درجے دیاں زباناں ہن۔ 
بلوچی چوتھے درجے دی زبان ہے۔  بلوچی فارسی دا لہجہ ہے، براہوئی، سرائیکی، پشتو دے آف شُوٹ لہجیاں نال رل تے بݨی ہے۔

مشرقی بلوچی

مشرقی بلوچی فارسی براہوئی سرائیکی سندھی نال رل تے بݨی ہے لیکن ٹ ڈ ڑ غ ف دیاں آوازاں کائنی ٻول سڳدے

مغربی بلوچی

مغربی بلوچی فارسی براہوئی تے پشتو نال رل تے بݨی ہے۔ لیکن ٹ ڈ ڑ غ ف دیاں آوازاں کائنی ٻول سڳدے۔
عربی فارسی وچ خ دی آواز ہے پر بلوچی خ دی آواز ادا کائنی کر سڳدے،  بلوچی خدا  خان  خیر خیرات خراب کائنی الا سڳدے۔ 
براہوئی وچ ڷ دا حرف وی ہے، ٻیاں زباناں آلے ایہ آواز کائنی الا سڳدے
بشکریہ: محمد افضل گل براہوئی


Monday, 14 March 2022

تتی رو رو واٹ نہاراں

 تتی رو رو واٹ نہاراں

کݙیں سان٘ول موڑ مہاراں
میں رو رو سوختہ جان ہو کر تیری راہیں تک رہی ہوں
کبھی تو اپنے اُونٹ کی مہار میر ی طرف موڑ لے
جیں کارݨ سو سختی جھاڳی
پھراں ݙوہاڳی دیس براڳی
جیندیں ݙیکھاں سانول ساڳی
تھیواں باغ بہاراں
جس کے لئے ہر طرح کی اذیت برداست کی
جنگل میں تباہ حال ہو کہ ماری ماری در بدر پھری
کاش کہ جیتے جی محبوب کو دیکھ لوں رو برو
خوشیاں منا لوں
یار بروچل وسِم سوَلڑا
جیندے سانگے ماݨیم تھلڑا
خان پنلڑا ! نہ کر کلہڑا
تَوں سنگ چانگے چاراں
یار تو بہت قریب بستا ہے
میں دشت و صحرا ڈھونڈتی ہوں
میرے پنل خان مجھے اکیلا نہ چھوڑ
تیرے ساتھ میں ریوڑ چرانا چاہتی ہوں
جیں ݙین٘ہ یار اساں تو نکھڑے
میندھی روپ ݙکھائے پھکڑے
ݙسدے سرخی دے رنگ بکھڑے
وگھریاں کڄل دیاں دھاراں
جس دن سے یار ہم سے بچھڑا ہے
مہندی کا رنگ پھیکا پڑ گیا ہے
سرخی کا رنگ مدہم ہو گیا ہے
رو رو کے آنکھوں سے کاجل پھیل گیا ہے
من من منتاں پیر مناواں
ملاں ڳول تعویذ لکھاواں
سݙ سݙ جوسی پھالاں پاواں
کردی سوݨ ہزاراں
منت مانتی ہوں پیر مناتی ہوں
ملاؤں سے تعویذ لکھواتی ہوں
بلا بلا کر جوتشیوں سے فالیں نکلوائیں
ہزار ہا ٹونے کئے تجھے پانے کے لئے
خواجہ پیر دے ݙیساں چھنّے
ایہے ݙین٘ہ اتھایئں بھنّے
جیندیاں سبھ دل کیتیاں منّے
وسِّم سدا گھر باراں
میں خواجہ پیر کا چھنّا دوں گی
اگر وہ ایک دن میرے ساتھ گزارے
میرے دل کی باتیں مانے
اور اس گھر میں بسے اور خوشیاں بکھیرے
بندڑے نال نہ کر سیں مندڑا
توݨیں کو جھا کملا گندڑا
لُٹک سہائیں صحن سوہندڑا
پوں پوں توں جند واراں
غلام کے ساتھ برا نہ کریں
بے شک میں بد صورت ، حقیر، نکما ، گندا ہوں
کبھی مٹک مٹک ، خراماں خراماں میرے آنگن میں آ
ہر ہر قدم پر میں جان قربان کروں
چھوڑ فرید نہ یار دا دامن
جیٔں جی کیتا جُڑ کر کامَن
ݙوہاں جہاناں ساݙا مامن
کینویں دلوں وساراں
فرید محبوب کا دامن نہ چھوڑنا
جس نے تجھے مسحور کر دیا ہے
دونوں جہانوں میں ہمارا سہارا ہے
کس طرح دل سے بھلا سکتا ہوں
کلام : حضرت غلام فرید رحمتہ اللہ علیہ

Thursday, 7 October 2021

Add Saraiki in Facebook

Saraiki is spoken by more than 26 M peoples and 57th language according to  https://www.ethnologue.com/guides/ethnologue200

So It is requested that Saraiki be added in facebook,com translate.

There is a community ready for working in this project, as Saraiki is taught in many universities. 

1. Saraiki has ISO 639-3 valid code skr. Saraiki is compulsory subject from grade 1. 

2 Saraiki is language in the census of Pakistan. Saraiki is written language.

3. Saraiki is a school, college, and University subject.

4. Saraiki is taught from primary to Ph.D level.

5. Saraiki has TV channels.

6. Govt: of Pakistan has made website in Saraiki also. see Multiple language site: http://saraiki.app.com.pk/saraiki/

7. Saraiki is recognized language by Govt: of Pakistan.

8. Awards are awarded by Govt: of Pakistan in Saraiki languages books in addition to Punjabi language.

9. Saraiki news and programs are presented on Public and Private Radio in Saraiki also.

10. Saraiki language Dictionaries are also available since 1881 A.D. An online is this https://www.ijunoon.com/saraiki/dictionary.aspx?word=when

11. Saraiki has its own Grammar, Idioms, Proverbs, alphabets, and Tenses.

12. Saraiki translations of Bible and Quran are also available.

13. Saraiki is also language of WordPress. see https://skr.wordpress.org/

14. More work has been done in Saraiki language at:  http://translate.wordpress.com/projects/wpcom/

15. Saraiki language work has been done in also : https://translatewiki.net/

16. More than 100000 pageس in Saraiki language has been made in Wiktionary and Wikipedia.

17. Saraiki is also added in Google translate.

18. Saraiki is also language of common Voices. https://commonvoice.mozilla.org/skr

Saturday, 21 December 2019

ساݙے حقوق

سئیں جسٹس گلزار احمد، سپریم کورٹ آف پاکستان!
١۔ سرائیکی کوں عدالتی زبان ٻݨیدے ہوئیاں سرائیکی زبان وچ فیصلہ تحریر کرو۔
٢۔ سرائیکی کوں سکولاں کالجاں وچ لازمی کیتا ونڄے تے ذریعہ تعلیم تے ذریعہ امتحان بݨاؤ۔ سرائیکی یونیورسٹی برائے صحت انجینئرنگ سائن٘س تے فن ٻݨاؤ۔ سرائیکی علاقے دے سارے سکول کالج سرائیکی میڈیم بݨاؤ۔
٣ـ پاکستان دے ہر سرکاری تے نجی ٹی وی چینل تے سرائیکی، سندھی، پشتو ، پنجابی،بلوچی تے اردو کوں ہر روز چار چار گھنٹے ݙتے ونڄن۔
٤۔ نادرا سندھی وچ وی شناختی کارڈ جاری کریندے، سرائیکی وچ وی قومی شناختی کارڈ جاری کرے۔
٥۔ سی ایس ایس سمیت سارے مقابلے دے امتحاناں وچ سرائیکی لازمی آپشنل کیتی ونڄے تے سرائیکی میڈیم امتحانات وی کرائے ونڄن۔ سرائیکی میڈیم سی ایس ایس شروع کرو۔
٦۔ سارے وفاقی تے صوبائی محکمیاں تے دفتراں وچ خط و کتابت سرائیکی وچ کیتی ونڄے تے سارے فارم سرائیکی وچ وی چھاپے ونڄن۔


https://www.facebook.com/help/contact/106059432853074

Friday, 1 November 2019

Languages of Sindh




لاسی، سندھی بھیل ، سندھی ، سرائیکی، ڈھاٹکی، میمنی،  کولی کچھی، کولی پارکری، کچھی سندھ دیاں وݙیاں زباناں ہن، اِنھاں وچوں لاسی زبان، سندھی بھیل تے سندھی آپت وچ رلدیاں ملدیاں ہن۔ انھاں وݙیاں زباناں دے نال نال سندھ وچ کئی ٻیاں زباناں وی ہن،اُنھاں وچوں کجھ ایہ ہن۔ 
،، اوݙکی، ماڑواڑی، باگڑی،جوگی

سندھی زبان دے چھی لہجے ہن۔


  •  لاڑی
  •  لاسی
  • وچولی
  •  کاٹھیاواڑی کچھی
  • شکاری بھیل
  • مچھیریا

سرائیکی انھاں چھی لہجیاں وچ شامل کائنی ۔ سرائیکی زبان سندھی کنوں وکھری زبان ہے
۔
سندھی کوں جے زباناں دا مجموعہ یا میکرو زبان شمار کروں تاں سندھی ترائے وکھریاں وکھریاں زباناں دا ہک گروہ ہے، انھاں ترائے زباناں وچ لاسی، سندھی بھیل تے سندھی شامل ہن۔
اینویں بلوچی وی ترائے زباناں دا مجموعہ ہے، سلیمانی، مکرانی تے مغربی بلوچی
پشتو وی ترائے زباناں دا مجموعہ ہے۔
شمالی، جنوبی، تے مرکزی پشتو۔
ہندکو وی ترائے زباناں جنوبی ہندکو، شمالی ہندکو تے پوٹھوہاری دا مجموعہ ہے۔
پنجابی دے ترائے لہجے ماجھی، دوآبی تے مالوی ہن۔
سرائیکی دے چار لہجے ہن، معیاری سرائیکی، ڄٹکی(ساہیوال،جھنگ، سرگودھا)، اعواݨکاری تے دیرہ مراد جمالی، دادو، سکھر آلی سیرائیکی 
۔
 Aer [aeq], Bagri [bgq], Dhatki [mki], Ghera [ghr], Goaria [gig], Gurgula [ggg], Jandavra [jnd], Jogi [jog], Loarki [lrk], Marwari [mve], Memoni [mby], Oadki [odk], Parkari Koli [kvx], Sansi [ssi], Sindhi Bhil [sbn], Vaghri [vgr].۔

Thursday, 26 July 2018

انتخابی عملے دے مسائل

انتخابی عملے دے مسائل@
١. سامان گھنݨ وچ سارا گرم ݙیہاڑا صحت مند بندے کیتے وی بیماری دا باعث ہے۔ سکریناں تے ݙبے الیکشن کمیشن پولنگ ٹیشناں تے پہلے کیوں نی پچا آندا؟
٢. سویرے چھی کنوں شام چھی وجے تائیں پولنگ...کہیں مزدور کنوں اٹھ 
گھنٹے کنوں ودھ کم گھنݨ جرم تے ظلم ہے، 
٣ـ ہک بوتھ تے ہزار ہزار ووٹر وی رکھے گئے ہن،، حالانکہ صرف ترائے سو ووٹر ممکن ہن،
ترائے سو کنوں ودھ دا بوتھ بنڑاوݨ آلا الیکشن کمیشمن ظالم تے نامراد  ہے،
٤ـ رات اٹھ وجے دے بعد سارا ݙینہ کم کرݨ آلے تھکے ہوئے بے ہوش. مزدوراں کنوں گنتی کرواوݨ گناہ عظیم تے دھاندلی ہے،،
٥. خواتیں عملے کنوں راتیں ݙیہاں زبردستی ݙیوٹی گھنݨ ٻہوں وݙا جرم تے خدا دا قہر ہے،
٦. چالہی چالہی ممبراں دے فارم بݨاوݨ ہک دردناک عمل ہے،،
٧. ہزار کنوں ودھ آلے بوتھ تے بیلٹ پیپر کاؤنٹ وچ ادھا فیصد دی رعائت عملے دا حق بنڑدے،، رعائت نہ ڈیوݨ جرم ہے،،
٨. سامان دی وصولی تے واپسی پولنگ ٹیشݨ تے بنڑاؤ.
٩.. پولنگ دا عمل دھپ وچ کرواوݨ ووٹراں تے وی ظلم ہے، قطاراں وچ ووٹر سارا سارا ڈینہ کھڑے رہندن، ہزار آلے بوتھ تے ووٹراں دی نمازاں وی فوت تھی ویندیاں ہن۔
١٠. عملے کیتے رہائش تے کھاݨے دا انتظام وی نی ہوندا،
ڈیوٹی گھر کنوں پیدل پندھ تے لاؤ،،
١١. عملے کیتے پیوݨ کیتے پاݨی کائنی ہوندا، پاݨی بند کرݨ آلا لعین یزید ہے،،
١٢ـ اگر ملک یا عملہ مسلمان ہے تاں عملے دی نماز داعمل متاثر کرݨ آلا کافر ہے، پنج سو کنوں ودھ آلے پولنگ بوتھ تے ووٹراں دی نماز وی متاثر تھیندی ہے۔
١٣ـ جہڑے لوک ڈیوٹی نی ڈے سگدے یا ڈیوٹی نی ݙیوݨ چاہندے انہاں کوں معاف رکھا ونجے،، بیمار تے کمزور تریمتاں(سادات‌ وی شامل ہوندیاں ہن) نال زبردستی کرݨ کہڑے آئین تے کہڑے قرآن وچ جائز ہے؟

Monday, 11 September 2017

Saraiki Dictionary

Saraiki Dictionary

ایہ سرائیکی زبان دی  آن لائن لغت ہے۔ ہݨ تائیں سرائیکی دے ݙو لکھ الفاظ وچوں ایں ڈکشنری وچ    ہزاراں لفظ شامل ہن۔ سرائیکی پاکستان دی ہک اہم زبان ہےـ سرائیکی دے چارلہجے ہِن۔۔
(شمالی سرائیکی(چکوالی گھیبی اعواݨکاری کوہاٹی*
جھنگوی(مشرقی، ݙبھاری) سرائیکی*
معیاری سرائیکی تے*
سندھی سرائیکی*
کوہاٹ تے منڈی بہاؤالدین کنوں گھن تے دیپال پور، ٹندو محمد خاں، دادو، بھاگ، صحبت پور تائیں سرائیکی زبان ہے۔

Friday, 10 February 2017

لسانی صوبہ

لسانی صوبہ کیوں ضروری ہے‌؟ 




١ـ پاکستان وچ پہلے سارے صوبے لسانی بنیاداں تے ہن۔

٢۔ بھارت وچ وی صوبے لسانی بنیاداں تے ہن۔
٣. لسانی تعصب کنوں بچاوݨ کیتے تے لسانی حقوق کیتے لسانی صوبہ ضروری ہے۔

٤. انسان تے حیوان وچ بنیادی فرق لسان دا ہے،، لسان دے بغیر انسان صرف حیوان ہے۔
٥. ہر حکومت، قوم دی زبان ہوندی ہے،،. لسان دے ورتاوے بغیر حکومت دا کاروبار چلݨ ناممکن ہے۔
٦. ہر مزہب تے دین مادری زباناں وچ تبلیغ کریندے۔
 ٧۔ ابتدائی تعلیم وچ لسانی مضمون دی تعلیم ہوندی ہے،،، ایں سانگے لسانی تعلیم 
سانگے لسانی صوبہ اہم ہے۔
۔٨۔ بجٹ وچ ملتان نال تخت لہور نا انصافی کیوں کریندے؟ 

  ٩۔ بھلا تخت لہور مخدوماں دا دشمن ہے؟ جاگیرداراں دے خلاف ہے؟ کائناں تخت  لہور ظالم جاگیرداراں تے مخدوماں دا سر پرست ہے۔ جے تخت لہور ظالم جاگیرداراں دا دشمن ہوندا تاں انہاں دی مخدومی تے جاگیراں کھس گھندا۔ 
١٠۔ سرائیکیاں دے خلاف تخت لہور دا صرف لسانی تعصب ہے،،لسانی تعصب مُکاوݨ سانگے لسانی صوبے دی لوڑ ہے 
ایں سانگے لسانی صوبہ ضروری ہے،، ۔



Saturday, 17 December 2016

مردم شماری

تاندلیانوالا، پنڈی بھٹیاں، منڈی بہاؤالدین، پھالیہ، ملکوال، بھیرہ، بھلوال،سرگودھا، سلانوالی، شاہ پور، تحصیل ساہیوال (سرگودھا)، کوٹ مومن، خوشاب، نور پور تھل، قائدآباد، نوشہرہ، جوہر آباد، چنیوٹ ، لالیاں، بھوانہ، جھنگ، احمدپور سیال، شورکوٹ، اٹھارہ ہزاری، ٹوبہ، گوجرہ۔، کمالیہ، پیر محل، ساہیوال ، چیچہ وطنی، پاکپتن ، عارف والا، اوکاڑہ، دیپال پور، رینالہ خورد، بہاول نگر، چشتیاں، ہارون آباد، فورٹ عباس، منچن آباد، پنڈ دادن خان، چکوال، کلرکہار، چواسیدن شاہ، لاوہ، جنڈ،پنڈی گھیب، کوہاٹ تے لاچھی دے علاقے دے لوکاں کوں ارداس ہے جو مردم شماری وچ سرائیکی لکھواون۔


:بلوچستان دے سرائیکی علاقے

ضلع موسیٰ خیل: تحصیل درگ دا ادھا علاقہ، تحصیل راڑہ شم
ضلع بارکھان:
ضلع نصیر آباد: دیرہ مراد جمالی، تمبو ، چھتر
ضلع جعفرآباد: دیرہ اللہ یار، گنداخہ، اوستہ محمد
ضلع صحبت پور: صحبت پور، مانجی پور ، ہَیروی، فرید آباد
ضلع جھل مڳسی: جھل مگسی، گنداواہ، میر پور سب تحصیل
ضلع لہڑی: صدر مقام بختیار آباد، لہڑی، بھاڳ
ضلع کچھی(بولان): ڈھاڈر، مچھ، سَنی، کھتن، بالا ناڑی
:سندھ دے سرائیکی علاقے
ضلع کشمور: کندھ کوٹ ، کشمور، تنگواݨی
ضلع جیک آباد: جیک آباد، گڑھی خیرو، ٹھُل
ضلع شکار پور: شکار پور، گڑھی یاسین، خان پور، لکھی
ضلع لاڑکانہ: لاڑکانہ، رتو دیرو، باقراݨی، ݙوکری
ضلع قمبر شہدادکوٹ: شہداد کوٹ، قمبر، وارہ، میرو خان، نصیر آباد، سجاول جونیجو، قبو سعید خان
ضلع گھوٹکی: میر پور متھیلو، ڈہرکی، گھوٹکی، اوباڑو، خان ڳڑھ
ضلع سکھر: سکھر، روہڑی، صالح پٹ، پنوں عاقل
ضلع خیرپور: خیرپور، نارا، کوٹ ڈجی، صوبھو دیرو، میرواہ، کنگری، فیض گنج، گمبٹ
ضلع نوشہرو فیروز: نوشہروفیروز، مورو ، بھریا، کنڈو یارو، محراب پور، مٹھیاݨی
ضلع بےنظیرآباد: نواب شاہ، قاضی احمد، دوڑ، سکرنڈ

ضلع دادو : تعلقہ دادو، تعلقہ میہڑ، تعلقہ خیر پور ناتھن شاہ،تعلقہ جوہی


 ضلع روالپنڈی دیاں زباناں: 

پوٹھوہاری: تحصیل گوجر خاں،. تحصیل کلر سیداں،. تحصیل پوٹھوہار ٹاؤن،
پہاڑی: تحصیل مری، تحصیل کوٹلی ستیاں،
چھاچھی ہندکو: تحصیل ٹیکسلا
گھیبی سرائیکی: گھیبی علاقے نال متصل علاقے،
چکوالی سرائیکی: چکوال نال متصل علاقے
شاہپوری سرائیکی: (ݙبھاری سرائیکی



ضلع اسلام آباد دی زبان ہندکو ہے،

ضلع اٹک وچ ݙو زباناں ہن

چھاچھی ہندکو: حضرو، اٹک تحصیل 
گھیبی سرائیکی: جنڈ، پنڈی گھیب تے فتح جنگ
ضلع چکوال دیاں ݙو زباناں ہن
 تلہ گنگ وچ اعوانکاری سرائیکی تے چکوال دی چکوالی سرائیکی 
ضلع جہلم دیاں زباناں: 
١ـ تحصیل سوہاوا وچ پوٹھوہاری 
٢ـ تحصیل دینہ وچ میرپوری 
  ٣ـ تحصیل جہلم وچ جہلمی لہجہ
٤ــ پنڈدادن خان وچ پنڈوچی سرائیکی
٥ـ چکوال نال ملحق علاقے وچ چکوالی سرائیکی
٦ ـ  منڈی بہاؤالدین دے نال ملحق علاقے وچ پھالیہ آلی سرائیکی


Saturday, 17 September 2016

Saraiki and Punjabi


According to https://www.britannica.com/topic/Lahnda-language  Lahanda is macro language. But in this Lahnda Western Punjabi [pnb]
is not included. So Lahanda and Punjabi are two different and distinct languages.  Kindly this mistake be removed. This is a big mistake and confusion. Look in to the matter.
It is suggested that Lahnda macro language be renamed as Saraikis and western Punjabi [pnb] be excluded from this macro language. Western Punjabi[pnb] and eastern Punjabi [pan]  are same languages. These be treated in a same group. The only difference is the writing system. Western Punjabi[pnb] is written in Arabic script and eastern Punjabi [pan] is written in Gurmukhi. All audio and vedios, media, Tv channels of these two languages are same. Any one may search this on videos and audios.

1..So the Western punjabi being as same eastern punjabi be excluded from macro language Lahnda..

 2.. Lahanda be renamed as Saraikis as saraiki is the major language in the remaining
group.
3.. This Macro language Saraikis comprising Inku [jat] (Afghanistan), Khetrani [xhe], Northern Hindko [hno], Pahari-Potwari [phr], Saraiki [skr], Southern Hindko [hnd], be included in https://www.ethnologue.com/subgroups/northwestern-9 containing sindhi and Dardic.

Indo-European, Indo-Iranian, Indo-Aryan, Outer Languages, Northwestern , Saraikis

Friday, 20 November 2015

Latin Saraiki

Download  Saraiki  Latin Keyboard



سرائیکی حروف  لاطینی حروف 
  1. ا               ā  
  2. ب             B
  3. ٻ            Ḅ ḅ
  4. پ             P
  5. ت            Ṫ ṫ
  6. ٹ              T
  7. ث             Ṡ ṡ
  8. ج               J
  9. ڄ              J̣ j̣
  10. چ               Ch
  11. ح               Ḥ 
  12. خ               Ḳ
  13. د               Ḋ ḋ
  14. ڊ               Ḏ ḏ
  15. ڈ               D
  16. ݙ               Ḍ ḍ
  17. ذ               Ż ż 
  18. ر              R
  19. ڑ               Ṙ ṙ  
  20. ز             Z
  21. ژ             Ẏ ẏ
  22. س            S
  23. ش            Sh
  24. ص          Ṣ  ṣ
  25. ض          
  26. ط             Ṭ ṭ 
  27. ظ              X
  28. ع               ȧ
  29. غ             Ġ ġ
  30. ف            F
  31. ق             Q
  32. ک            K
  33. گ             G
  34. ڳ             G̣ g̣
  35. ل               L
  36. م                M
  37. ن                N 
  38. ں               Ṅ ṅ
  39. ݨ               Ṇ ṇ
  40. و                 V
  41. ہ                  H
  42. ھ                 h   
  43. ء    
  44. ی                 Y
  45. ے                 ē
  46. آ                  Ã ã
  47. زبر             A a
  48. زیر               e
  49. پیش               u
  50. کھڑی زبر، ا   ā
  51. کھڑی زیر،ی    i
  52. پُٹھی پیش        ū 
  53. و                  o
  54. اِی                 ī
  55. اُو                 ō
  56.  اَی              ai
  57.  اَو              au
  58. اَے              aē
  59. اَوٗ                aū