Pages

Wednesday, 11 December 2013

قومی اور سرکاری زبانیں


سرائیکی،  سندھی، پشتو اور اردو کو قومی اور سرکاری زبانیں بنایا جائے۔



 اردو پاکستان کی قومی اور کُچھ   حد تک تعلیمی عدالتی اور سرکاری زبان ہے۔  صوبہ سندھ میں سندھی  کُچھ   حد تک تعلیمی عدالتی اور سرکاری زبان ہے۔ تعلیمی پالیسی دوہزار نو کے مطابق  علاقائی زبان پہلی سے بارہویں تک لازمی مضمون ہو گی اور ذریعہ تعلیم ہوگی۔ صوبہ خیبر پختونخواہ میں پشتو ذریعہ تعلیم  کے سکول بھی موجود ہیں  اور   پشتو   اور   سرائیکی بطور لازمی مضمون شروع کی جا رہی ہے۔ باقی علاقوں مثلاً  سرگودھا جھنگ ساہیوال ملتان وغیرہ میں سرائیکی کو لازمی کیا جائے اور ذریعہ  تعلیم بنایا جائے۔ پنجاب    اور بلوچستان میں پنجابیوں اور بلوچوں کی حکومتوں کے باوجود پنجابی اور بلوچی کا فروغ نہیں ہوسکا۔  اس لئیے اب  صرف  سرائیکی سندھی پشتو اور اردو میدان میں ہیں۔     وفاقی اردو یونیورسٹی کے قیام سےاعلیٰ تعلیم   پر انگریزی کی اجارہ داری ختم ہو چکی ہے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق   مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنانا اشد ضروری ہے۔ہم انگریزی کی تعلیم پر اربوں   روپے برباد کر رہے ہیں۔ شرح خواندگی بڑھانے کے لیےہر سطح پر  انگریزی کو اختیاری کر   د ینا چاہیے۔ ریاضی اور سائنس میں بھی ذریعہ تعلیم انگریزی کو نہ بنایا جائے۔ قومی  اور علاقائی زبانوں کو بنایا جائے۔ انگریزی اختیاری کرنے سے دینی مدارس بھی قومی دھارے میں داخل کئے جا     سکتے     ھیں۔     بی اے۔ بی ایس سی   تک  سندھی، پشتو یا سرائیکی  کو لازمی مضمون اور ذریعہ تعلیم بنایا جانا اشد ضروری ہے۔تمام مدارس،سکولوں اور کالجوں کے طلباء اور طالبات کو انگریزی کے بغیر   میٹرک ، ایف اے اور بی اے کرایا جائے۔انگریزی کو اختیاری بنا دیا جائے۔
    دفتری اور سرکاری امور کے لئے     مقامی زبانیں استعمال کرنے میں کونسا امر مانع ہے۔ حالاںکہ وطنِ عزیز کے اداروں ، دفاتر،  محکموں   اورعدالتوں کے اکثر   اساتذہ، کلرک ،افسر   اور   وکلاء انگریزی لِکھ   پڑھ  سمجھ اور بول نہیں سکتے۔ لہذا ذریعہ ابلاغ انگریزی کو بالکل نہ بنایا جائے۔ انگریزی کی وجہ سے تمام دفتری اور عدالتی امور متاثر ہو رہے ہیں۔
مقابلے کے امتحانات، سی ایس ایس ، صوبائی    سروس کمیشن،   میڈیکل ، انجینیرنگ اور تمام دیگر یونیورسٹیوں میں ذریعہ تعلیم اور ذریعہ امتحانات اردو    یا   سرائیکی یا سندھی یا پشتو    کو    بنایا  جائے۔     نیز     بی اے سطح تک سرائیکی  کو   لازمی کیا جائے۔
ایم اے۔ ایم ایس سی ۔ ایل ایل بی۔ بی ایڈ ۔ایم     ایڈ   ،  ایم بی اے  اور ایم کام میں بھی سرائیکی  ، سندھی  پشتو     اور اردو   کو متبادل ذریعہ تعلیم اور ذریعہ امتحان بنایا جائے۔
ہر سرکاری اور نجی ٹی وی چینل پر سرائیکی، سندھی، پشتو، اردو،   پنجابی اور بلوچی کو ہر روز چار چار گھنٹے دیئے جائیں۔ ہندکو، میرپور اور پوٹھوہاری کا وقت پنجابی میں شامل ہوگا۔ بروہی کا بلوچی میں۔
نادرا کو ہدائت کی جائے کہ سرائیکی زبان اور سرائیکی سافٹویئر کے ساتھ شناختی کارݙ جاری کرے۔ عدالتیں سرائیکی کو عدالتی زبان بنائیں ۔ رٹ، شہادت اور فیصلہ حکم کی زبان بنائیں۔
المختصر ! 
سرائیکی سندھی پشتو اور اردو کو قومی اور سرکاری زبانیں بنایا جائے۔

No comments:

Post a Comment